بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں جائیداد بچوں کے درمیان تقسیم کرنا


سوال

بندہ زندگی ہی میں اپنی وراثت بچوں میں تقسیم کرنا چاہتا ہےتاکہ شریعت کے مطابق میری زندگی ہی میں تقسیم ہو جائے، وارثوں میں 4بیٹیاں اور 3بیٹے ہیں، بندہ کی اہلیہ کا انتقال ہو چکا ہے ۔بندہ کی راہ نمائی فرماکر شکریہ کا موقع دیں!

جواب

زندگی میں اپنی جائیداد کو اولاد کے درمیان تقسیم کرنے کی حیثیت ہبہ اور تحفہ کی ہے، لہٰذا اگر آپ اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد اپنی اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو شرعاً اس کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اولاً تو اپنی ضرورت کے لیے اتنا حصہ اپنے پاس رکھیں کہ بوقتِ ضرورت آپ کے کام آئے اور آپ کو کسی کی محتاجی نہ ہو، پھر اپنی بقیہ جائیداد اپنے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان برابر ،برابر تقسیم کردیں، بلاوجہ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ نہ دیں، کیوں کہ ہبہ (تحفہ) کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کی ہدایت یہ ہے کہ تمام بیٹے اور بیٹیوں میں برابری رکھی جائے، ورنہ بلاوجہ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ دینے سے آدمی گناہ گار ہوتا ہے۔

البتہ میراث کا معاملہ اس سے مختلف ہے کہ اس میں بیٹی کو بیٹے کے مقابلہ میں آدھا حصہ ملتا ہے۔

شرعاً ''ہبہ'' مکمل ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ جائیداد تقسیم کرکے ہر ایک کو اس کے حصے پر ایسا قبضہ دے دیا جائے کہ اس کو اس میں تصرف کرنے کا پورا اختیار ہو، ورنہ شرعاً یہ ہبہ معتبر نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں