معلوم یہ کرنا تھا کہ بعض مقامات پر مثلاً حرمین میں اور دیگر جگہوں پر بعض اہلِ خیر حضرات کچھ کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کرتے ہیں، اس کی تحقیق کس سے اور کس حد تک کی جائے کہ یہ حلال ذرائع سے ہے یا نہیں؟ اور مسلمان کے ساتھ کتنا حسن ظن رکھ کر کام لیا جائے؟
قرآنِ مجید میں ہمیں تجسس سے منع کیا گیا ہے اور حدیث شریف میں مسلمان سے اچھا گمان رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے جب تک کسی مسلمان کے بارے میں یقینی طور پر یا معتبر قرائن وشواہد سے معلوم نہ ہو کہ اس کی کمائی حرام ہے اس کی دعوت یا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے، تحقیق کرنا ضروری نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص احتیاط اور تقوی پر عمل کرتے ہوئے بلا تحقیق نہ کھائے تو یہ زیادہ افضل ہے، لیکن تحقیق کے لیے بھی حکمت چاہیے، اس انداز سے کی جائے کہ سامنے والے کو محسوس نہ ہو کہ اس کی کمائی پر شک کیا جارہا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201565
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن