بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رفع یدین کے بغیر بھی نماز ہوجاتی ہے


سوال

  نماز میں رفع یدین کاکیا حکم ہے؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز میں رفع یدین فرض ہے، اس کے بغیر  نماز نہیں ہوتی ،کیا رفع یدین نہ کرنے کی کوئی صحیح حدیث ہے؟

جواب

رفع یدین ابتدا میں نمازشروع کرتے وقت اوررکوع میں جاتے وقت اوررکوع سے اٹھتے وقت اوردونوں سجدوں کے درمیان ہوتاتھااوریہ سب صحیح احادیث سے ثابت ہے۔پھرسجدوں کے درمیان اوررکوع میں جانے اوررکوع سے اٹھنے کے مواقع میں منسوخ ہوگیا۔اوریہ کئی صحابہ کرامؓ سے قولاً اورعملاً ثابت ہے۔خاص کرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفروحضر کے خادم، خلفائے راشدین کے بعداعلیٰ مقام رکھنے والے اورصحابہ کے درمیان فقاہت میں ممتازحضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابتدا میں رفع یدین فرماتے تھے اوراخیر زمانہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریمہ کے علاوہ رفع یدین ترک فرمادیاتھا۔اورحضرت عبداللہ بن مسعودؓ کاعمل بھی اسی پرتھا۔

لہذا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ رفع یدین کے بغیر نماز نہیں ہوتی ان کا یہ قول احادیثِ طیبہ اور اصولِ حدیث  سے ناوقفیت کی وجہ ہے ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں، ائمہ کرام میں جو رفع یدین کے قائل ہیں ان کے ہاں بھی رفع یدین فرض یا واجب نہیں ہے۔

باقی مزید تفصیل کے لیےدارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کے پتے پرسوال ارسال فرماکرتحریری جواب طلب کیاجاسکتاہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200621

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں