بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی رکھنے کا حکم


سوال

کیا اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس کی داڑھی نہیں ہو ؟ قرآن و حدیث میں اس حوالے سے کیا دلائل موجود ہیں ؟

جواب

حدیث  میں داڑھی کا بڑھانا انسانی فطرت سلیمہ کا حصہ قرار دیا گیا ہے، یعنی ایک سلیم الفطرت شخص داڑھی نہیں کٹوا سکتا۔  انبیا کرام تمام کے تمام سلیم الفطرت ہیں۔قرآن کریم میں سیدنا ہارون علیہ السلام کی داڑھی کا ذکر ملتا ہے، اس سے اہل  علم نے استدلال کیا ہے کہ داڑھی انبیا کی سنت ہے۔ نیز کئی روایات میں داڑھی کو چھوڑ رکھنے کا حکم وارد ہوا ہے۔ ان دلائل کی روشنی میں فقہا نے داڑھی کو چھوڑ رکھنے کو واجب قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں انبیاء کرام علیھم السلام ایسے جسمانی عیب سے محفوظ رہتے ہیں جسسے ان کی تبلیغ ودعوت میں فرق آتا ہو۔اس اصول کا تقاضا بھی یہ ہے کہ ہر نبی کی داڑھی ہونی چاہیے کیونکہ انبیاء توکامل الخلقت بلکہ حسین الخلقت ہوتے ہیں اور داڑھی مرادنگی کی علامت اور حسن میں اضافہ کا ذریعہ ہے۔مزید یہ ہےکہ کتب میں داڑھی کو تمام کی مشترکہ سنت قرار دیا گیا ہے۔


فتوی نمبر : 143610200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں