بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹی قسم کا کفارہ


سوال

اگر کسی نے جان بوجھ کر اپنی عزت اور خاندانی دشمنی کے ڈر سے جھوٹی قرآن کی قسم کھا لی یا جھوٹ بول کر قرآن اٹھایا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر کوئی فدیہ ہے تو وہ بتائیں!

جواب

مذکورہ صورت میں اگر گزشتہ زمانے کی کسی بات یا واقعے پر جھوٹی قسم کھائی ہے تو یہ"یمینِ غموس"  کہلاتی ہے، یعنی ایسی قسم کی بنا  پر انسان گناہ میں ڈوب جاتا ہے، یہ ایسا کبیرہ گناہ ہے کہ اس قسم کا مستقل کفارہ نہیں، لیکن توبہ واستغفار ضروری ہے، اور اگر ایسی قسم کے ذریعے کسی کا جانی یا مالی نقصان کیا ہو تو اس کی تلافی بھی واجب ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں