بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل کروانے کا حکم


سوال

فیملی تکافل کے حوالے سے جو کمپنیاں کام کر رہی ہیں ان کے پاس اپنی بات جائز ثابت کرنے کے لیے دار العلوم کراچی کے فتاویٰ موجود ہیں تو کیا ان فتووں کی بنیاد پر تکافل کروانا جائز ہے؟

جواب

تکافل کے نام سے  انشورنس کے جو متبادل پیش کیے گئے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق اس میں بھی وہی خرابیاں پائی جاتی  ہیں جو انشورنس میں پائی جاتی ہیں، اس لیے جس طرح انشورنس کروانا جائز نہیں اسی طرح تکافل کروانا بھی جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں