فیملی تکافل کے حوالے سے جو کمپنیاں کام کر رہی ہیں ان کے پاس اپنی بات جائز ثابت کرنے کے لیے دار العلوم کراچی کے فتاویٰ موجود ہیں تو کیا ان فتووں کی بنیاد پر تکافل کروانا جائز ہے؟
تکافل کے نام سے انشورنس کے جو متبادل پیش کیے گئے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق اس میں بھی وہی خرابیاں پائی جاتی ہیں جو انشورنس میں پائی جاتی ہیں، اس لیے جس طرح انشورنس کروانا جائز نہیں اسی طرح تکافل کروانا بھی جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200826
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن