ہمارے شہر میں ایک اسکول ہے، جہاں قرآن بھی پڑھایا جاتا ہے اور عصری تعلیم بھی ہوتی ہے۔ اس میں اساتذہ کی تنخواہیں اور کرایہ وغیرہ کے اخراجات فیس سے پورے نہیں ہوتے ہیں۔ ہم کسی غریب مستحق کو زکاۃ کے پیسے دے کر ترغیب دیتے ہیں کہ اس اسکول کے اخراجات میں ہمیں یہ رقم دے دے۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ ہمارے اس اسکول میں غریب مستحق لوگوں کے بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے۔
شہر وغیرہ میں جہاں بے شمار تعلیم کے ادارے موجود ہوتے ہیں وہاں حیلہ تملیک درست نہیں؛ اس لیے اس حیلے سے اجتناب لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143807200017
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن