بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تملیک کے بعد زکاۃ کی رقم تنخواہ میں خرچ کرنا


سوال

ہمارے شہر میں ایک اسکول ہے، جہاں قرآن بھی پڑھایا جاتا ہے اور عصری تعلیم بھی ہوتی ہے۔ اس میں اساتذہ کی تنخواہیں اور کرایہ وغیرہ کے اخراجات فیس سے پورے نہیں ہوتے ہیں۔ ہم کسی غریب مستحق کو زکاۃ کے پیسے دے کر ترغیب دیتے ہیں کہ اس اسکول کے اخراجات میں ہمیں یہ رقم دے دے۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ واضح رہے کہ ہمارے اس اسکول میں غریب مستحق لوگوں کے بچے بھی تعلیم حاصل کر رہے۔

جواب

شہر وغیرہ میں جہاں بے شمار تعلیم کے ادارے موجود ہوتے ہیں وہاں حیلہ تملیک درست نہیں؛ اس لیے اس حیلے سے اجتناب لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143807200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں