بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارتی پلاٹ پر زکاۃ کا حکم


سوال

 ایک عورت نے بیچنے کی نیت سے زمین خریدی ،  زمین کو دس سال ہوگئے،  اس عورت نے زکاۃ کا علم نہ ہونے کی وجہ سے  دس سال تک اس زمین کی زکاۃ ادا نہیں کی،  مالی حالات و اخراجات ایسے ہیں کہ جتنے بھی پیسے آتے ہیں وہ خرچ ہو جاتے ہیں ، بچتے نہیں ہیں، سوال یہ ہے کہ: 

1)    ایسی عورت پر گزشتہ دس سالوں کی زکاۃ ادا کرنا واجب ہے یا صرف ایک سال کی؟

2)    زکاۃ زمین بیچنے سے ملنے والی ٹوٹل رقم سے نکالی جائے گی یا صرف منافع سے نکالی جائے گی یا جو زمین کا فکس چالان ہوتا ہے وہ پلاٹ کی ٹوٹل رقم سے نفی کرکے بقیہ رقم پر زکاۃ نکالی جائے گی؟ 

3) پلاٹ بیچنے کے بعد پہلے زکاۃ ادا کی جائے یا پہلے اپنے اخراجات قرض و غیرہ ادا کرنے کے بعد بقیہ رقم پر زکاۃ نکالی جائے؟

مثلاً:  8 لاکھ کی زمین لی 10 لاکھ کی بیچ دی 2 لاکھ چالان کے فکس ادا کیے، 2لاکھ منافع ہوا 8لاکھ بچوں کی شادی کے لیے  الگ کر لیے، ٹوٹل دو لاکھ رہ گئے، اب زکاۃ کتنے پیسوں کی ادا کی جائے؟

جواب

1 اس عورت پر دس سالوں کی زکاۃ واجب ہے۔

2 ۔3 ہرسال پلاٹ کی جو  قیمت فروخت تھی اس کی کل قیمت کا  ڈھا ئی فیصد نکالنا لازم ہے، اگر قرضہ کئی سال سے ہے، اور گزشتہ سالوں میں قرض کا حساب کتاب موجود ہے، تو  جس سال جتنا قرض ہو  اس سال کا حساب کرتے ہوئے اتنا قرض   کل ملکیت سے منہا کیا جائے گا۔ اور اگر قرض ابتدا سے نہیں تھا، بلکہ اب  لازم ہوا ہے تو پلاٹ فروخت ہونے کے بعد اب آئندہ جو رقم جمع رہے گی قرضے کی رقم اس میں سے منہا کرکے بقیہ رقم  پر زکاۃ لازم ہوگی۔

بچوں کی شادی کے لیے  جو رقم الگ کی ہے جب تک یہ رقم خرچ نہیں ہوگی اس پر بھی زکاۃ لازم ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں