ہمارے پہاڑی گاؤں میں ہر ہفتے میں 6دن درس و تدریس عوام کو ، اور ساتویں دن تبلیغی گشت اور مغرب کے بعد مطالبے کا بیان ہوتاہے، ہمارے بعض تبلیغی حضرات اس مطالبے کے بیان کو صرف افضل سمجھ کر بیٹھتے ہیں، درس و تدریس میں بالکل دل چسپی نہیں لیتے. تو کیا ’’مطالبے کا بیان‘‘ ثواب میں تدریسِ قرآن سے افضل ہے؟ اگر نہیں توان حضرات کے لیے ایک وعظ و نصیحت احادیث وغیرہ بھیج دیں؛ تاکہ آئندہ درس وتدریس میں شرکت کریں!
درس وتدریس اور تبلیغی جماعت کے بیان ہر ایک کی اپنی حیثیت ہے اور ہر ایک اپنی جگہ پر مفید ہے، دین کے کسی بھی شعبہ میں کام کرنے کے لیے دین کا علم ہونا ضروری ہے،اسی وجہ سے تبلیغی جماعت کے اکابر نے تبلیغی جماعت کے لیے جو منہج مقرر کیا اس میں علم کی اہمیت کے پیشِ نظر کلمہ ،نماز کے بعد علم کا نمبر رکھا ہے،لہذا تبلیغی جماعت سے وابستہ احباب امام صاحب کے درس وتدریس کے عمل میں شریک ہوا کریں؛ تاکہ علم کے جوفضائل بیان میں سنائے جاتے ہیں ان کا مصداق بنیں، نیز اس شرکت سے آپس میں جوڑ پیدا ہوگا، جوان کے دعوتی کام میں بھی ممد ومعاون ثابت ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200545
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن