بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا اجازت نکاح کرانا


سوال

اگر نکاح کے دوران لڑکی سے نہ پوچھا جائے اور نہ ہی نکاح نامہ میں دستخط کروائے جائیں تو کیا اس طرح نکاح​ ہو جائے گا یا نہیں؟

جواب

نکاح منعقد ہونے کے لیے بالغہ لڑکی کی جانب سے ایجاب یا قبول ضروری ہے۔ اگر کسی غیر ولی نے اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرادیا  تو جب تک یہ لڑکی اس کی اجازت نہ دے تب تک نکاح منعقد نہیں ہوگا۔البتہ اس کے بعد اگر لڑکی کی جانب رضامندی پائی جائے تو نکاح منعقد ہو جائے گا۔لہذا ایسا نکاح لڑکی کی اجازت پر موقوف ہوگا۔اگر وہ زبانی  یا  عملی  یا دلالۃً اجازت دے دے تو منعقد ہوجائے گا اور اگر انکار دےدے تو باطل ہو جائے گا۔

"وإن کان المزوج غیرهما أي غیر الأب وأبیه لایصح النکاح من غیر کفوء أو بغبن فاحش أصلاً ... ولکن لهما أي لصغیر وصغیرة خیار الفسخ ولا بعد الدخول بالبلوغ". (الدر المختار ۴ ؍ ۱۷۳-۱۷۵)
"وإذا زوج الصغیر أو الصغیرة غیر الأب والجد، ثم بلغا فلهما الخیار عند أبي حنیفة ومحمد رحمهما اللّٰه". ( الفتاویٰ التاتارخانیة ۴ ؍ ۹۴ رقم : ۵۶۲۶ ) 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200062

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں