بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈنٹ میں دیت


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ دو گاڑیوں کا آپس میں ایکسیڈنٹ ہوگیا،  ایک گاڑی میں دو لڑکیاں اور ایک عورت مر گئی اور ایک مرد جو کہ عورت کا شوہر ہے وہ ایک ہفتے تک زخمی تھا بعد میں وہ بھی مر گیا،  تواب سوال یہ ہے کہ مخالف گاڑی والوں پر دیت ہوگی یا نہیں؟  اور کیا یہ مرد جو کہ عورت کا شوہر ہے جو کہ ایک ہفتہ بعد وفات پاگیا،  کیا یہ عورت کی میراث میں شریک ہوگا یا نہیں؟  جواب مطلوب ہے حوالے کے ساتھ!

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غلطی مخالف گاڑی ہی کی تھی اور اس کے ڈرائیور نے غلطی کی جس کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہوا اور اس گاڑی میں افراد جاں بحق ہوئے تو  اس کا ضمان مخالف گاڑی والے پر آئے گا۔اور اس کے ذمہ ان تمام کی دیت لازم ہوگی۔ جن کا انتقال ایک ہفتہ بعد ہوا اگر ان ہی زخموں کی وجہ سے ہوا جو  ایکسیڈنٹ میں آئے تھے تو اس  کی بھی دیت لازم ہوگی۔  جو ان کا قبیلہ وعاقلہ ادا کرے گا۔

نیز جس کا انتقال ایک ہفتہ بعد ہوا ہے  یہ  فوراً انتقال کرنے والے لوگوں میں سے جن کا شرعی وارث ہو ان کی وراثت  میں حق دار ہوگا۔

 ﴿ وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَأً فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّدیَة مُّسَلَّمَة اِلٰی اَهْلِه اِلَّآ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا﴾ (النساء :۹۲)
﴿ وَجَزَآءُ سَیِّئَةٍ سَیِّئَة مِّثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَاَصْلَحَ فَاَجْرُه عَلَی اللّٰهِ﴾  (الشوری :۴۰)

’’ الفقہ الإسلامي وأدلته ‘‘ :

"أما إذا کان المخطئ أحد المتصادمین کان الضمان علیه باتفاق الفقهاء". (۷/۵۷۹۰)
 "إذا تصادم راکبان أو فارسان أو ملاحان أو سائقا سیارة أو ماشیان أو راکب وماش فماتا أو تلف شيء بسبب التصادم وجب الضمان علی کل واحد منهما عند الحنفیة والحنابلة".(۷/۵۷۸۸)
 ’’ الهدایة ‘‘ :

"والخطأ علی نوعین : خطأ في القصد ، وخطأ في الفعل ... وموجب ذلک الکفارة والدیة علی العاقلة". (۴/۵۴۵ ، باب الجنایة البهیمة والجنایة علیها)
 ’’ الدر المختار مع الشامیة ‘‘ :

"الأصل أن المرور في طریق المسلمین مباح بشرط السلامة فیما یمکن الاحتراز عنه ، ضمن الراکب في طریق العامة ما وطئت أو خطبت بیدها أو صدمت". (۱۰/۲۱۸، باب جنایة البهیمة والجنایة علیها)
 ’’ رد المحتار ‘‘ :

"وضمن عاقلة کل فارس أو راحل دیة الآخر إن اصطدما وماتا منه ، لیس علی إطلاقه ، بل محمول علی ما إذا تقابلا ، لما في ’’ الاختیار ‘‘ : سار رجل علی دابة فجاء راکب من خلفه فصدمه فعطب المؤخر لا ضمان علی المقدم ، وإن عطب المقدم فالضمان علی المؤخر ۔ وکذا في سفینتین". (۱۰/۲۲۲ ، کتاب الدیات ، باب جنایة البهیمة والجنایة علیها)
 ’’ الهدایة ‘‘ :

"الراکب ضامن لما أوطأت الدابة ما أصابت بیدها أو رجلها أو رأسها ، أو کدمت أوخطبت ، وکذا إذا اصطدمت ... والأصل: أن المرور في طریق المسلمین مباح مقید بشرط السلامة ؛ لأنه یتصرف في حقه من وجه ، وفي حق غیره من وجه ، لکونه مشترکاً بین کل الناس ، فقلنا بالإباحة بما ذکرنا لیعتدل النظر من الجانبین". (۴/۵۹۴ ، باب جنایة البهیمة والجنایة علیها)
 ’’ الدر المختار مع الشامیة ‘‘ :

"(والذمي والمستأمن والمسلم) في الدیة (سواء)". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں