بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹر نیٹ کے ذریعہ سے نکاح


سوال

" زید"  نامی شخص ایک لڑکی "صالحہ" کے ساتھ نکاح کرنا چاہتا ہے، زید ملک بحرین میں ہے اور صالحہ فلپائن کے ملک میں ہے. دونوں بالغ ہیں. جناب زید 40 سال کا ہے اور مس صالحہ 36 سال کی ہے. دونوں کام کرنے والے افراد ہیں. وہ اپنا خود کماتے ہیں. دونوں اپنے خاندانوں کی مالی طور پرمدد کرتے ہیں. دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیااور نکاح کا بندوبست کیا. دونوں کے پاس اپنے وکیل جو پاکستان میں موجود ہیں،  یہ دونوں وکیل دلہن اور دلہا کے ولی بھی ہیں ، نکاح کے دن اور وقت پر جناب زید بحرین سے اور مس صالحہ فلپائن سے آن لائن تھے. اسی طرح نکاح خوان, دونوں وکیل جو دلہن اور دلہا کے ولی ہیں اور 2 گواہ پاکستان میں موجود تھے، (یعنی مجلس انٹرنیٹ کے ذریعے ایک ہے سب کی، لیکن مختلف ممالک میں ہے). نکاح کا آغاز نہایت اچھے آداب سے کر دیا گیااور نکاح خوان نے نکاح کا خطبہ پڑھا. نکاح کے اختتام پر جوڑے کو مبارکباد دی گئی اور ان کے مستقبل کے لیے دعا کی. میں جاننا چاہوں گا کہ یہ شریعت میں قابلِ قبول ہے؟  شریعت کے مطابق میری راہ نمائی کریں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح خواں کے سامنےگواہوں کی موجودگی میں  زید اور  صالحہ کے وکلاء نے ان کی طرف سے ایجاب و قبول اگر کیا تھا اوراس کاروائی کو زید اور صالحہ بذریعہ انٹر نیٹ دیکھ رہے تھے تو اس صورت میں مذکورہ نکاح شرعاً منعقد ہے، البتہ اگر زید اور صالحہ نے بذریعہ انٹرنیٹ خود ہی ایجاب و قبول کیا ہو تو اس صورت میں مذکورہ نکاح ایجاب و قبول کے وقت عاقدین کی مجلس مختلف ہونے کی وجہ منعقد نہیں ہوا۔  نیز انٹر نیٹ کے ذریعہ تصویری عکس کے ظاہر ہونے یا ایک دوسرے کو دیکھنے پر اتحادِ مجلس کا شرعاً اطلاق نہیں ہوتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200815

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں