ایک آدمی جھوٹا اقرار کرتا ہے کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی جب کہ اس نے حقیقت میں نہ دی ہو تو اس پر شرعی حکم کیا بنتا ہے؟
طلاق کا اقرار کرنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ، خواہ مذاق میں اقرار کیا ہو، یا جھوٹ بولا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’ولو أقر بالطلاق كاذباً أو هازلاً وقع قضاءً لا ديانةً‘‘. (3 / 236، کتاب الطلاق، ط؛ سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن