ایک خاتون کے شوہر(مرحوم) جو کہ اسٹیٹ بینک سے ریٹائرڈ تھے، ان کی پینشن جو ملتی ہے اس رقم سے قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا اسٹیٹ بینک سے ملنے والی رقم عطیہ ہے؟ کیا عطیہ کی صورت میں ملنے والی رقم سود سے پاک ہے؟
اسٹیٹ بینک سے ملنے والی رقم جو پنشن اور عطیہ کے نام سے ملتی ہے، وہ ادائیگی بینک اپنی آمدنی ہی سے کرتا ہے جو کہ سود سے حاصل ہوتی ہے،لہذا یہ عطیہ بھی سود ہے اور اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔ اس رقم سے قربانی کرنا جائز نہیں۔اگر قربانی کرنی ہو اور دیگر حلال رقم نہ ہو تو کسی سے قرض لے کر قربانی کریں۔
حدیث میں ہے:سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" أَیُّها النَّاسُ! إِنَّ اللّٰه طَیِّبٌ لَایَقْبَلُ إِلاَّ طَیِّبًا، وَإِنَّ اللّٰه أَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِیْنَ فَقَالَ: {يأَیُّهَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا اِِنِّی بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ o} [المؤمنون:۵۱] وَقَالَ: {ياَیُّها الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ وَاشْکُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَo} [البقرة:۱۷۲] ثُمَّ ذَکَرَ اَلرَّجُلُ یُطِیْلُ السَّفَرَأَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَیْهِ إِلَی السَّمَاءِ یَا رَبِّ یَا رَبِّ، وَمَطْعَمُه حَرَامٌ، وَمَشْرَبُه حَرَامٌ، وَمَلْبَسَه حَرَامٌ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّی یُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟" (أخرجه مسلم في کتاب الزکاة، باب قبول الصدقة من الکسب الطیب وتربتها، رقم: ۲۳۴۵) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن