بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی روٹی کے بچے ہوئے ٹکڑوں کی قیمت کا حکم


سوال

میں اپنی مسجد سے اپنے محلے کے ساتھیوں کو تیار کر کے مرکز لے جاتا ہوں شب و جمعہ پر، وہاں ہم پیسے اکٹھے کرکے کھانا لیتے ہیں۔اس کے بعد بچی ہوئی روٹی میں اٹھا کر ساتھ لاتا ہوں اگر کبھی بچ جائے۔وہ پھر ہمارے گھر کی بچے ہوئی روٹیوں میں مکس ہو جاتی ہے۔ ان روٹیوں کو ہم ایک عرصے کے بعد بیچ دیتے ہیں۔تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے ؟ اگر نہیں تو میری راہ نمائی فرمائیں !

جواب

اگر ساتھیوں کی طرف سے اجازت ہوتی ہے تو آپ کا روٹی لانا اور پھر بعد میں بیچ کررقم حاصل کرنا جائز ہے۔اجازت کے لیے اتنا کافی ہے وہ دل سے رضامند ہوں اور آپ روٹیاں لیتے ہوں تو وہ منع نہ کرتے ہوں یا اس پر ناراض نہ ہوتے ہوں۔

"عن عمرو بن يثربي - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لايحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه ".

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر حلال نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں