بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آہستہ آواز سے طلاق دینے کا حکم


سوال

میں نے سنا ہے کہ جو شخص اتنی آہستہ آواز سے اپنی بیوی کو طلاق دے جو قریبی شخص نہ سن سکے تو اس طرح طلاق واقع نہیں ہوتی، کیا یہ بات سچ ہے یا نہیں ؟

جواب

فقہائے احناف کے نزدیک فتوی کی رو سے جب کوئی شخص اتنی آواز سے اپنی بیوی کو طلاق دے جسے صرف وہ خود سن لے خواہ قریبی شخص نہ سن سکے، تو طلاق واقع ہوجاتی ہے. واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143709200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں