میراسوال یہ ہے کہ کیا ظالم کو معاف کردینا چاہئے ؟اگرکوئی مجھ پرظلم کرتا ہےاورمیں اس کو معاف نہیں کرتاتوکیا یہ صحیح ہے ؟اگروہ ظالم مسلمان ہوتوکیا حکم ہے،اگروہ ظالم غیرمسلم ہواوراس نے آپ پرظلم وزیادتی کی ہواورآپ یہ نیت کرلیں کہ اگریہ شخص مسلمان ہوگیاتواس کو میں نے معاف کیااوراگریہ غیرمسلم ہی مرگیا تومیں نے اس کو معاف نہیں کیا۔کیاایساکرناصحیح ہے؟یہاں ظلم سے مراد میری بہت بڑی ناانصافی اوردھوکہ وغیرہ ہے جس سے اس نے آپ کو نقصان پہنچایا ہو۔
قرآن کریم اوراحادیثِ مقدسہ کی تعلیمات ہمیں سکھاتی ہیں کہ کسی کے ظلم و زیادتی کا بدلہ لینا اس ظلم کے بقد رگوکہ جائز ہے لیکن معاف کردینا اورمصالحت کرلینا بہت باعث اجروثواب ہے۔ اس میں غیر مسلم کی تخصیص نہیں ، معاف کرنے پر جو اجر ملنے کا وعدہ ہے وہ دونوں صورتوں میں ملیگا، جہاں تک اپنی معافی کوغیر مسلم ظالم کے اسلام پرموقوف رکھنے کی بات ہے تو اپنی جگہ ایک اچھی سوچ ہے لیکن پھر بھی معاف کردینا افضل ہے ،باقی وہ کفر کی حالت میں مرجانے پر خود ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ اپنے کفر کی سزا بھگت لے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200496
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن