بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کے گھر پر خرچہ کرنے سے اس گھر میں ملکیت کا حکم


سوال

جناب ، ھمارے والد صاحب کا راوالپنڈی شہر میں ایک گھر ۱۰ مرلہ ہے جس میں تین سیٹ نیچے بنے ہیں، جو کہ والد صاحب نے بنائے ہیں ، میں چونکہ سب سے بڑا بیٹا ہوں مجھے کہا گیا کہ تم چھت پر خود بنا لو ، میں نے اپنے پیسے سے چھت پر ایک سیٹ بنا لیا جس میں بجلی ، پانی ، گیس بھی میرے نام سے لگے ہیں اور بل بھی میرے نام سے آتا ہے ، اس کے بعد چھت پر ہی باقی دو سیٹ والد صاحب نے خود بنائے ہیں ، جس میں میرے دیگر پانچ بھائیوں کا کوئی خرچ نہ ہے ۔ والد صاحب الحمدللہ حیات ہیں ۔ پوچھنا یہ ہے کہ :۱۔ اگر خدانخواستہ میرے والد صاحب گزر گئے تو کیا میرے کیئے گئے یہ اخراجات شرعاً الگ شمار کیئے جائیں گے یا ملکی قانون کے تحت اس کو والد صاحب کی ہی ملکیت ظاھر کیا جائے گا اور اس پر میرا یا میرے بچوں کاکوئی حصہ نہ ہو گا کیونکہ زمین والد صاحب کے نام ہے؟۲۔ اگر میرے والد صاحب ایک سٹیمپ پیپر پر لکھ کر دے دیں کہ یہ سیٹ اس کے اپنے پیسوں سے بنا ہے اس کو میری وراثت میں شمار نہ کیا جائے تو ، کیا یہ شرعاً ٹھیک ہو گا ؟۳۔ یہ سیٹ کیونکہ نیچے والے سیٹ کے اوپر بنا ہے اس لئے کیا اس نیچے والے قطہ زمین پر بھی میرا حق ہو گا ، اگر ہوگا تو کتنا ؟

جواب

۔والد کی اجازت سے آپ نے اپنے لے سیٹ تعمیر کیا ہے اس لیے وہ سیٹ آپ کاہے۔اور اگر آپ والد سے اسٹامپ پر لکھا ہوا لےلیں تو درست ہے۔3: آپ کا حق صرف آپ کے لگائے ہوئے مال میں ہے، قطعہ زمین کی ملکیت بدستور والد کی رہے گی۔


فتوی نمبر : 143605200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں