میرے والد نے میری والدہ کو کسی کے سامنے طلاق نہیں دی نہ ہی میری والدہ کو طلاق کا لفظ کہا ہے۔ لیکن انہوں نے سب میں مشہور کیا ہوا ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے۔ ہمارے پوچھے پر اس کی تایید بھی کی تب ہم نے کہا کہ اب ہماری والدہ پر آپ کا کوئی حق نہیں، ہمارا گھر تین منزلہ ہے لیکن داخلی راستہ ایک ہی ہے۔ والد نے صاف کہہ دیا کہ والدہ اب اس گھر میں نہیں رہیں گی، کیوں کہ ان کو طلاق ہو چکی ہے اور وہ اس گھر میں نہیں رہ سکتی۔ چنانچہ والدہ نے عدت بھی گاؤں میں گزاری۔ اب والد انکار کرتے ہیں کہ میں نے طلاق نہیں دی ہے، اور کہانیاں بنا کر مفتیوں سے فتوی لے کرآتے ہیں۔ رہنمائی فرمائیں۔
آپ کی بتائی ہوئی تفصیل کے مطابق آپ کی والدہ کو طلاق ہوچکی ہے۔ اگر والد انکار کرنے پر بضد ہیں تو اس کا بہترین حل یہ ہے کہ خاندان کے سرکردہ افراد کے سامنے ایک صاحب علم مفتی کو فیصل اور ثالث بنا کر معاملے کا تصفیہ کروالیں۔ فقط
فتوی نمبر : 143511200012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن