بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سماع موتی اور احوال قبر


سوال

سماع موتی سے متعلق علماء دیوبند کا کیا عقیدہ ہے، قائلینِ سماع موتی کو کافر اور مشرک کہنا کیسا ہے؟ قبر میں عذاب وثواب دنیا والی قبر میں ہوتا ہے یا برزخ میں کوئی اور جگہ ہے؟ قبر میں روح کا جسدِ عنصری کے ساتھ کوئی تعلق ہوتا ہے یا نہیں؟ عذاب وثواب صرف روح کو ہوتا ہے یا جسدِ عنصری اور روح دونوں کو؟ یا پھر روح کو جسمِ مثالی کے ساتھ ہوتا ہے؟ ان عقائد میں سے غلط عقیدہ رکھنے والے شخص کا کیاحکم ہے؟ اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیاحکم ہے؟

جواب

انبیاء کرام علیہم السلام کے بارے میں تو حیات وسماع کا ثبوت جمہور امّت کا اجماعی عقیدہ ہے جبکہ عام اموات کے بارے میں سماع کا مسئلہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے زمانہ سے اختلافی چلا آرہا ہے، دونوں طرح کے اقوال ثابت ہیں اس لیئے اس مسئلہ میں شدّت کرنا اور ایک فریق کا دوسرے کی تکفیر تو کجا تجہیل وتفسیق کرنا تک ٹھیک نہیں ہے۲۔: قبر کا عذاب وثواب صرف روح کو نہیں ہوتا بلکہ میّت کا جسم عنصری بھی اس سے متاثر ہوتا ہے اور اس عذاب وثواب کا محلّ یہی حسّی قبر ہے جس میں مردہ دفن کیا جاتا ہے مگر چونکہ یہ عذاب وثواب دوسرے عالم کی چیز ہیں اس لیئے جو حالات قبر میں گذرتے ہیں ، زندوں کو ان کا ادراک وشعور عموما نہیں ہوتا ۳ : روح کا جسم کے ساتھ مرنے کے بعد تعلق اس طرح نہیں ہوتا جس طرح دنیا میں تھا مگر ایک گونہ تعلق رھتا ضرور ہے، بہرحال روح رہتی برزخ میں ہے۔ بہرحال سماع موتے کا مسئلہ تو مختلف فیہ ہے البتہ عذاب وثواب وغیرہ کی جو تفصیل زکر کی اس میں کسی قسم کے وشبہ کی گنجائش نہیں ، اس پر ایمان لانا فرض ہے اور اس کے منکر کے حق میں اندیشہ کفر ہے اور اس کی اقتداء میں نماز کی ادائیگی درست نہیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143503200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں