بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے مسائل


سوال

۱۔ کیا ایک مقتدی جماعت کےدوران کسی وجہ سے نماز توڑ سکتا ہے؟مثال کے طور پر نیند آنے یا کسی کی جان کا خطرہ ہو تو، برائے مہربانی ارشاد فرمائیں کہ کیا جماعت کے دوران نماز توڑنے کی اجازت ہے اوراگر ہے تو کن وجوہ کی بنیاد پر ؟۲۔ اگر چاررکعت کی نمازکے دوران پہلے تشہد میں درود شریف پورا پڑھ لیا جائے توسجدہ سہو واجب ہوگیا یا نہیں ؟

جواب

1۔جی ہاں کسی شرعی عذر کی وجہ سے توڑ سکتا ہے، نیند آنا یا جان کو خطرہ لاحق ہو ناطبعی عذر ہے، شرعاً قابل تسلیم ہے۔ اسی طرح اگر والدین مدد کے لیے پکاریں، کسی انسان کے گرنے کا خطرہ ہواسے بچانے کے لیے یا آگ پانی کی زد میں آئے ہوئے انسان کو بچانے کے لیے پکارا جارہا ہوتو ایسے ضرورت مند لوگوں کی خاطرنماز توڑنا جائز ہے ۔ اسی طرح اگر اپنا قیمتی سامان چوری ہورہا ہو توچور سے چھڑانے اور سامان بچانے کے لیے نماز توڑی جاسکتی ہے ۔ 2۔ جی ہاں فرض قیام میں تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200063

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں