بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ مضاربہ کمپنیوں کے کاروبار کاحکم


سوال

محترم مفتی صاحب السلام علیکم میرا سوال یہ ھے کہ ٓاج کل مختلف کمپنیا ں میدان میں ٓائی ہیں مضاربت کے نام پر جو ایک لاکھ روپے پر کم وبییش ماھانہ چار تا پانچ ہزار منافع دیتی ہیں کیا شریعت میں یہ جائز ہے۔ ازراہ کرم جواب سے مستفید فرمائیں والسلام از نصیراحمد لاہور

جواب

واضح رہے کہ کسی کاروبارکے جائز ہونے کیلئے مضاربت یامشارکت کا نام استعمال کرناکافی نہیں ہے بلکہ اس کاروبارمیں مضاربت ومشارکت کی تمام شرائط کلیات وجزئیات کی رعایت رکھنا ضروری ہے ۔ صورت مسئولہ میں نہ تویہ پتہ ہے کہ کاروبارکیاکیاجارہاہے نہ ہی یہ معلوم ہے کہ مضارِب اور مشارِک کون ہیں اور نہ کاروبارکی شرائط کا علم ہے اس لئے اس جہالت پر مبنی کاروبارکی جب تک مکمل تفصیل طریقہ کار ، نوعیت واضح نہیں ہوجاتی اس وقت تک اس کومحض شرکت ومضاربت کے ظاہری دلیل کی وجہ سے جائز نہیں کہاجاسکتابالخصوص جبکہ اس نوعیت کے کاروبارکے بارے میں بعض شواہد سامنے آئیں ہیں کہ یہ مضاربت کے نام سے شروع کیاجانے والاکاروبارمحض فرضی ہے اور محض کاروباری حضرات لوگوں کی بھاری بھاری رقموں سے ساتھ منظر عام سے غائب بھی ہوچکے ہیں ،اس لئے مضاربت کے نام سے شروع کئے جانے والے کاروبارکے حوالے سے ہمیں تأمل ہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143408200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں