مدرسے کاوقف پانی قریب مسجد میں دیاجاسکتاہے جب کہ دونوں کی کمیٹی بھی الگ ہو؟ مدرسے کاپانی محلہ میں اپنے کسی رشتہ دار یاکسی مسلمان کےگھردیاجاسکتاہے؟ اگرکچھ رقم لے کردیاجاسکتاہوتوبتادیں۔اوروقف کی ملک کس کی ہے؟
1 واقف (وقف کرنے والے) نے جن شرائط کے ساتھ پانی مدرسے کے لیے وقف کیاہے انہیں شرائط کے مطابق اسے استعمال کیاجائےگا۔ اگر واقف نے مدرسے کے ساتھ قریبی مسجد یااہلِ محلہ کے استعمال کی بھی اجازت دی تومدرسے کی ضرورت پوری ہونے کے بعد اضافی پانی قریبی مسجد اور اہل محلہ کے لیے استعمال کرناجائزہوگا۔ اوراگر واقف نے صرف مدرسے کے لیے خاص طور پروقف کیاہے توپانی صرف مدرسے میں ہی استعمال کیاجائے گا۔2 اگر مسجد یا اہلِ محلہ کے لیےمتبادل انتظام نہ ہوسکے یا بہت مشکل ہو تومدرسے کی ضرورت سے زائد پانی عرفی قیمت کےعوض مسجد یااہلِ محلہ کے لیے لینا جائزہوگا۔3 وقف کی گئی چیز پر کسی کی شخصی ملکیت نہیں ہوتی، بلکہ وہ اللہ کی رضا اور ثواب کے حصول کے لیے وقف کردی جاتی ہے، البتہ وقف کردہ املاک کے لیے متولی منتظم مقرر کیاجاتاہے جوواقف کی شرائط کے مطابق وقف کے مفاد کومدنظر رکھ کر اس کاانتظام چلانے کاپابند ہوتاہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143506200025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن