بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام جانور سے حاصل كرده جلاٹین کا حکم


سوال

 کیا جلاٹین  جو حرام جانور سے بنایا گیا ہو اس میں تبدیلئی ماہیت ہوتی ہے یا  نہیں؟ اور وہ کھانا جس میں حرام جانور سے بنا ہوا جلاٹین پایا جائے کیا وہ حلال ہے یا نہیں؟  اسلامک فقہ اکیڈمی کی اکثریت کی تحقیق یہ ہے کہ وہ تبدیلئی ماہیت کی وجہ سے حلال ہے۔ کیا آپ اس تحقیق سے متفق ہیں؟  اور حضرت مولانا مفتی تقی صاحب مد ظلہ کی تحقیق کیا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ ’’جلاٹین‘‘ جوکہ حرام جانورکے اجزاء سے حاصل کیاگیاہو کہ بارے میں علماء کی اکثریت کی تحقیق یہ ہےکہ اسکا استعمال ناجائزہے اور کھانے پینے کی جن اشیاء میں مذکورہ جلاٹین پایاجاتاہو وہ حلال نہیں ہیں ، تبدیل ماہیت جس کی وجہ سے کسی شیٗ کا حکم بدلتاہے اس سے مراد خود بخود ایک ماہیت سے دوسری ماہیت میں تبدیل ہوجاناہے ، نہ کہ بالقصدوارادہ ایک چیز کو کسی عمل سے گزارکر دوسری چیز میں تبدیل کرناہے ،اس طرح کرنا جائز نہیں ہے،اسلامي.فقہ اکیڈمی انڈیاکے ماہرین میں سے گو کہ اکثر نے اس کے استعمال کی گنجائش دی ہے اور بعض نے گریز کو ترجیح دی ہے، ھماری رائے بھی یہی دوسری والی ہے ۔جبکہ حضرت مولانا  مفتی تقی صاحب مد ظلھم کی رائے ان کے ادارے سے معلوم کریں۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143407200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں