بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر شرعی ذبیحہ کا شرعی حکم


سوال

میںu.k میں رہائش پذیر ہوں ، یہاں پر ایسے لوگ ہیں جو مرغی کا ایسا گوشت استعمال کرتے ہیں جو حلال کیا ہوا نہیں ہوتا۔ یہ گوشت تقریبا پر سپر مارکیٹ سے بآسانی مل جائے ، مختلف جواز پیش کئے جاتے ہیں جیسا کہ عیسائی اہل کتاب ہیں اس لیے ان کا ذبح کیا ہوا گوشت کھانا جائز ہے واضح رہے کہ ایسا جواز صرف مرغی کے گوشت کے لیے استعمال ہوتا ہے بکرے یا دنبہ کے بارے میں ابھی تک میرے علم میں کوئی بات نہیں آئی ) بعض بنگالی مسلمان بھائیوں سے بات کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ مرغی کا گوشت چونکہ مکروہ ہے اس لیے اس کا کھانا جائز ہے چاہے حلال ہو یا غیر حلال شدہ، U.K میں بہت ساری حلال گوشت کی دکانیں ہیں اور گوشت بآسانی اور سستے داموں مل جاتا ہے ، کیا پھر بھی غیر حلال شدہ مرغی کے گوشت کا استعمال جائز ہےَ میں نے USAمیں رہنے والے اپنے کچھ رشتہ داروںسے بات کی ہے اور ان کا نظریہ بھی ایسا ہے کہ ایسا گوشت کا استعمال جائز ہے ، مہر بانی فرما کر اس سلسلہ میں راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی جانور کا ذبیحہ شرعا درست ہونے کے لیے کچھ شرائط ہیں منجملہ ان شرائط کے یہ بھی ہے جانور کو ذبح کرنے والا مسلمان ہو یا اپنے دین کی اور مذہب سے واقف اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) ہو جو کہ اپنے مذہب کے اصول پر کار بند ہو، پیغمبر اور آسمانی کتابوں کا ماننے والا ہو، اور جانور کو اللہ کے نام لے کر ذبح کرتا ہو،ذبح کے وقت اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام نہ لیتا ہو، ایسے اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے اور اس کا کوشت کھانا جائز ہے۔ لیکن موجودہ دور میں اکثر اہل کتاب ملحد، بد دین، دہریہ ہیں صرف نام کے اہل کتاب ہیں ان کے اقوال و افعال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذہب سے بیزار ہیں تو ایسے یہود و نصاریٰ کو اہل کتاب کہنا چونکہ مشکل ہے اس لیے ان کا ذبیحہ کھانے سے احتیاط کی ضرورت ہے ۔ پس اگر حلال اور غیر مشتبہ گوشت /مرغی جب باسانی میسر بھی ہے تو اس کو چھوڑ کر مشتبہ اور غیر حلال شدہ گوشت کا اختیار کرنا کسی طور سے جائز نہیں ، اس سے اور ایسے نام نہاد اہل کتاب کے ذبیحہ سے مکمل طور پر احتراز کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200539

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں