بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے معاملات کرنے کا حکم، اے ٹی ایم کارڈ اور کریڈٹ کارڈ بنوانے کا حکم


سوال

کیا ہم کسی بینک میں اکاؤنٹ کھلوا سکتے ہیں؟ اے ٹی ایم کارڈ، اور کریڈٹ کارڈ استعمال کرسکتے ہیں؟ وجہ اشکال یہ ہے کہ بینک تو چلتا ہی سود پر ہے، وہ ہماری رقم کا ناجائز استعمال کرے گا۔ تو اس صورت میں ہم کیا کریں؟ رقم کو گھر بھی نہیں رکھ سکتے۔

جواب

سب سے بہتر اور سب سے عافیت والا راستہ یہی ہے کہ بینکوں سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھا جائے البتہ صرف حفاظت کی غرض سے بینک میں کرنٹ اکاونٹ کھلوانے کی اجازت ہے، اس لیے کہ رواں کھاتہ دار کا مقصد بینک کی عمل کاری میں بینک کی معاونت نہیں، بلکہ صرف اپنے مال کی حفاظت ہے، اس لیے بینک کے کسی عمل میں رواں کھاتہ دار کی معاونت کا عنصر نہیں ہوگا، اس لیے بوقت ضرورت رواں کھاتہ کھلوانے میں گنجائش موجود ہے۔، البتہ احتیاط اسی میں ہے کہ ضرورت نہ ہو، تو یہ کھاتہ بھی نہ کھلوایا جائے۔ اے ٹی ایم کارڈ بنوانا ٹھیک ہے، البتہ کریڈٹ کارڈ بنوانا جائز نہیں۔


فتوی نمبر : 143605200003

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں