بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کا آڈٹ کرنے کاحکم


سوال

حضرت میں آڈٹ فرم حسابات کی جانچ پڑتال کرنے والی کمپنیمیں کام کرتاہوں۔ میراآپ سے یہ سوال ہے کہ آڈٹ فرم کے زیرتربیت رہنا کیسا ہے؟اور کیا میں دوران تربیت مزید تجربہ حاصل کرنے کے لیے کسی بینک کاآڈٹ کرسکتاہوں؟ کیونکہ سب سے زیادہ تجربہ بینک کے آڈٹ میں ہوتاہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں محض آڈٹ کا سیکھنا کوئی منع نہیں ہے، اس کی تعلیم وتربیت حاصل کرسکتے ہیں۔ البتہ اس کا استعمال ناجائزامورمیں ممنوع ہے۔ بینک چونکہ سودی ادارے ہیں ان کی بنیادسود پرہے اس لیے بینک کا حساب کرناناجائز کام میں تعاون ہے اس لیے بینک کاحساب کرنا ناجائز ہے۔ امدادالفتاویٰ میں ہے : جن کی آمدنی بالکل حرام خالص ہے جیسے مے فروش یا سود خوروغیرہ ان کی نوکری کرنا ناجائز ہے اور جو تنخواہ اس میں سے ملتی ہو وہ حلال نہیں ہے ۔امدادالفتاویٰ ۔ج:3،ص:377


فتوی نمبر : 143101200235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں