بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عصر کی نماز مثلِ ثانی میں اداکرنے والے امام کی اقتداء کا حکم


سوال

ہماری مسجد کے قریب ایک مسجد ہے،اس مسجد کے امام صاحب اپنے لیے کہتے ہیں کہ میں دیوبندی نہیں،پہلے ڈاکٹر اسرار احمد کی تنظیم اسلامی کا تھا،اب ہم کسی بھی فرقہ کے نہیں،صرف مسلمان ہیں۔وہ عصر کی نماز کیلئے اذان مثل ثانی سے پہلے اور نماز مثل ثانی کے داخل ہونے کے بعد پڑھتے ہیں۔لیکن کبھی نماز عصر بھی مثل ثانی سے پہلے پڑھتے ہیں۔ وہ حافظ قرآن ہیں اور تنظیم اسلامی والوں سے تفسیر کا چھ ماہ والا کورس بھی کیا ہے۔درس قرآن بھی دیتے ہیں،نوجوانوں کو اپنے ساتھ شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔کیا ایسے امام کی اقتداء میں ہم حنفی دیوبندی عصر کی نماز پڑھ سکتے ہیں؟اور باقی نمازیں؟ اگر عصر کی اذان بھی آئندہ مثل ثانی کے بعد دیں تو کیا حکم ہے؟

جواب

عصر کی نماز مثلِ ثانی کےداخل ہونے کے بعدپڑھی جائے، احناف کا صحیح، معمول بہ اور مفتیٰ بہ قول یہی ہے۔ اگر عصر کی نماز یا اذان مثل ثانی سے پہلے ادا کی گئی تو صحیح قول کے مطابق درست نہیں ہوگی۔ پس مذکورہ امام کی اقتداءسے اجتناب کیا جائےقریب میں واقع کسی ایسی مسجد میں نماز پڑھیں جہاں راسخ العقیدہ امام مقرر ہو۔ ایسےامام کے پیچھے عصرکی نماز بطور خاص نہ پڑھی جائے۔ اگرآئندہ مذکورہ امام فاسدافکارکا پرچار نہ کرے بلکہ ایسے تشویشناک عمل سے توبہ کرے اور مثل ثانی کے بعد اذان و نماز پڑھانے کا اھتمام کرے اور اس سے خلاف شریعت امورکا صدور نہ ہوتاہورہاہو تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔


فتوی نمبر : 143101200045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں