بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مجلس کی تین طلاق کاحکم


سوال

میرا نام زہرا احمد ہے، ۱۹۹۷ میں میرے شوہر ظہیراحمد نے ایک ہی مجلس میں تین بار طلاق کے الفاظ استعمال کیے، ہم دونوں ہی سنی ہیں، جس وقت انہوں نے تین بار طلاق کا لفظ استعمال کیا وہ نشے اور غصے کی حالت میں تھے۔ توکیا آپ برائے مہربانی مجھے بتاسکتے ہیں کہ ایک ہی مجلس میں ہونے والی تین طلاق ہوجاتی ہے؟ اور جس حالت میں دی گئی کیا وہ طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟ اسلامی اعتبار سے کیا حکم ہے اور کیا فتویٰ ہے؟آپ کے جواب کی منتظرزہرا احمدوالسلام

جواب

ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں بھی واقع ہوجاتی ہیں،یہی چاروں اماموں اور امام بخاری کامذہب ہے، چاہے نشے یا غصے کی حالت میں دی گئی ہوں،اس لیے ایک مجلس میں تین بار طلاقیں دینے سے تینوں ہی پڑگئی تھیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143504200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں