میں اپنی ایک عزیز کے بارے میں معلوم کرنا چاہتی ہوں ، اس کی شادی اگست 2013 میں ہوئی جس کے بعد سے دسمبر 2013 یعنی چار ماہ تک سب ٹھیک رہا، مگر دسمبر کے ختم ہوتے ہی اس کی بیوی شوہر کا گھر چھوڑ کے چلی گئی بغیر کوئی وجہ بتلائے اور پھر اس کی اجازت کے بغیر لاہور اپنے ماموں کے ہاں بھی چلی گئی، شروع میں لڑکے کے گھر والے اس کو لینے گئے تو وہاں ان کی بہت تذلیل ہوئی اور بیوی نے آنے سے انکار کردیا کہ جب والد پاکستان آئینگے تو بات ہوگی، اس لڑکی کے گھر والوں کا رویہ انتہائی غیر سنجیدہ تھا، اب میرا عزیز کہتا ہے کہ جب اس کے والد جون میں آیئنگے تب بات ہوگی، اس وقت تک یہ مہمان بن کے گھر آجا سکتی ہے مگر رات نہیں گذارےگی۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ جون تک چھے ماہ ہوجایئنگے، ان دونوں کے کے درمیان کیا ایلاء کاحکم لاگو ہوگا یا کوئی فرق نہیں پڑےگا؟
شریعت کی اصطلاح میں ایلاء کہتے ہیں چار ماہ تک بیوی سے قربت نہ کرنے کی قسم کھانا ،آپ کے عزیز نے اس طرح کے کوئی الفاظ ادا نہیں کیے ہوں تو چھ ماہ گزرنے پرنہ طلاق ہوگی نہ ایلاء ،دونوں بدستور میاں بیوی رہیں گے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143503200024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن