ایک عورت مرگئی ہے ، اس کے ورثاء میں صرف اس کا شوہر، اس کی ماں اور اس کا ایک چچازادبھائی ہے۔ شوہر صلح کرکے میراث نہیں لینا چاہ رہا، تو اب میت کی ماں اور میت کے چچازاد بھائی کو میراث میں سے کتنا کتنا حصہ ملے گا؟
صورت مسئولہ میں اگر شوہراپنی مرحومہ بیوی کے ترکہ میں سے اپناحصہ نہیں لے رہا اور مذکورہ ورثاء کے علاوہ کوئی وارث حیات نہیں ہےتومرحومہ کے کل مال کوتین (3)حصوں میں تقسیم کیاجائے گا جس میں سے ایک حصہ(یعنی ثلث)مرحومہ کی والدہ کو ملے گااوردوحصے مرحومہ کے چچازادبھائی کو ملیں گے۔
واضح رہے کہ حصہ وراثت سے دستبرداری کےلیے کسی وارث کا صرف اتنا کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ وہ اپنا حصہ وراثت چھوڑ رہا ہے ،بلکہ لازم ہے کہوہ اپنا حصہ وصول کرے اورپھر اگر چاہے تو واپس کرے یا اپنے حصے کے بدلے کوئی چیز قبول کرلے ،اگر چہ کوئی معمولی چیز ہی کیوں نہ ہو۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143712200018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن