میں اپنے بیٹے کا نام "صنان" رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ نام رکھنا صحیح ہے؟
صُنَان (ص کے پیش اور ن کے زبر کے ساتھ)اس کا معنی ’’بدبو‘‘کا ہے، اس تلفظ کے ساتھ یہ نام رکھنا درست نہیں ہے۔
اور صَنَّان (ص کے زبر اور ن کے زبر اور تشدید کے ساتھ)اس کامعنی ہے ’’بہادر‘‘۔ اس تلفظ کے اعتبار سے نام رکھنا تو درست ہے، مگر عام لوگ تلفظ کا خیال نہیں کرتے؛ اس لیے بہتر یہ ہے کہ یہ نام نہ رکھیں۔آپ چاہیں تو "صنان" کے بجائے "سِنَان" (یعنی س کے زیر اور نون کے زبر بلاتشدید کے ساتھ) نام رکھ سکتے ہیں۔(القاموس الوحید ص:947)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201480
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن