میرے شوہر کچھ دن پہلے وفات پا گئے، میں نے ان کی طرف سے نفلی قربانی کے لیے کسی کو پیسے دیے اور انہوں نے ایک گائے خریدی، جس میں ایک حصہ میرے لیے مقرر کردیا ۔ میرے پاس کچھ رقم ہے، جس سے میں بھی صاحبِ نصاب ہوں، لیکن مجھے اس کا علم نہیں تھا، ایک مولانا صاحب نے مجھے بتایا کہ آپ اپنی طرف سے بھی قربانی کرلیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میں شوہر کے لیے خریدی گئی نفلی قربانی میں اپنی واجب قربانی کر لوں اور شوہر کی قربانی نہ کروں تو کیا یہ جائز ہے؟ یاد رہے کہ قربانی کا جانور ہم نے خرید لیا ہے!
آپ نے شوہر کی جانب سے قربانی کے لیے جو جانور لیا ہے وہ آ پ کی طرف سے نفل ہے جو خریدنے سے متعین نہیں ہوتی، لہذا اس جانور مٰیں آُ پ اپنی طرف سے واجب قربانی بھی کرسکتی ہیں ۔
"وإن مات أحد السبعة المشترکین في البدنة وقالت الورثة: اذبحوا عنه و عنکم، صح عن الکل؛ لقصد القربة عن الکل". (الشامیة، کتاب الأضحیة، ۶/۳۲۶، )
"رجل اشتریٰ أضحیة وأوجبها، فضلت ثم اشتریٰ أخریٰ، فأوجبها ثم وجد الأولیٰ إن کان أوجب الثانیة بلسانه فعلیه أن یضحی بهما، و إن أوجبها بدلاً عن الأولیٰ فعلیه أن یذبح أیهما شاء ..." (البحر الرائق، ۸/۱۷۵) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200111
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن