محمد سرکاری ملازم تھا,جوکہ اب انتقال کرچکاہے. متوفی کے اہلِ خانہ (جوکہ متوفی کی بیوہ، 2بیٹے 2بیٹیاں ہیں ) کو متعلقہ سرکاری محکمے کی طرف سے فنڈملاہے. مسئلہ یہ پوچھناہے: کیامذکورہ فنڈمیں متوفی کےوالدین کاکوئی شرعی حق بنتاہے یانہیں؟ اگربنتاہے تو والدین کوکل فنڈمیں کتناحصہ ملے گا؟
محکمے کی طرف سےملنے والے فنڈ مختلف قسم کے ہوتے ہیں؛ اس لیے حکم بھی ہر ایک کا مختلف ہوتا ہے۔ اگرفنڈصرف بیوہ یا اولاد کے لیے مخصوص ہے، جیسا کہ گریجویٹی یا بینوولنٹ فنڈ تو پھر یہ سب کچھ اُسی کو ملے گا جس کے لیے انہوں نے مخصوص کر دیا۔اس کے علاوہ پراویڈنٹ فنڈ اور ایمپلائز ویلفئر فنڈ ملازم کا ترکہ ہے جو اس کے پس ماندگان میں وراثت کے اصولوں کے تحت تقسیم ہوگا، چناں چہ اگر یہ دوسری صورت ہےکہ : اس فنڈ کو اولاد یا بیوہ کے لیے مخصوص نہیں کیا گیا تو مرحوم محمد کے والدین میں سے ہر ایک کو اس فنڈ اور دیگر ترکہ میں سے چھٹا حصہ دیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143903200011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن