بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدن والے کی دعوت قبول کرنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص کسی سودی بینک میں کام کرتا ہے اور آپ کو کچھ کھلاتا ہے یا دعوت کرتا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے، کیوں کہ اس کی تنخواہ میں تو سود کی آمیزش ہے؟

جواب

اگر مذکورہ شخص کی مکمل یا غالب آمدن حرام ہو تو پھر اس کی دعوت قبول نہ کی جائے اور کچھ کھانے یا ہدیہ قبول کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ اور اگر حرام آمدن مغلوب اور حلال آمدن غالب ہو تو پھر کھانے کی گنجائش ہوگی۔

الفتاوى الهندية  (5 /342):
" أَهْدَى إلَى رَجُلٍ شَيْئًا أَوْ أَضَافَهُ إنْ كَانَ غَالِبُ مَالِهِ مِنْ الْحَلَالِ فَلَا بَأْسَ إلَّا أَنْ يَعْلَمَ بِأَنَّهُ حَرَامٌ ، فَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ الْحَرَامَ يَنْبَغِي أَنْ لَا يَقْبَلَ الْهَدِيَّةَ ، وَلَا يَأْكُلَ الطَّعَامَ إلَّا أَنْ يُخْبِرَهُ بِأَنَّهُ حَلَالٌ وَرِثْتُهُ أَوْ اسْتَقْرَضْتُهُ مِنْ رَجُلٍ ، كَذَا فِي الْيَنَابِيعِ". 
(کتاب الکراہیۃ،الباب الثانی عشر فی الہدایا والضیافات،رشیدیہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201342

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں