اگر کوئی شخص کسی سودی بینک میں کام کرتا ہے اور آپ کو کچھ کھلاتا ہے یا دعوت کرتا ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے، کیوں کہ اس کی تنخواہ میں تو سود کی آمیزش ہے؟
اگر مذکورہ شخص کی مکمل یا غالب آمدن حرام ہو تو پھر اس کی دعوت قبول نہ کی جائے اور کچھ کھانے یا ہدیہ قبول کرنے سے اجتناب کیا جائے۔ اور اگر حرام آمدن مغلوب اور حلال آمدن غالب ہو تو پھر کھانے کی گنجائش ہوگی۔
الفتاوى الهندية (5 /342):
" أَهْدَى إلَى رَجُلٍ شَيْئًا أَوْ أَضَافَهُ إنْ كَانَ غَالِبُ مَالِهِ مِنْ الْحَلَالِ فَلَا بَأْسَ إلَّا أَنْ يَعْلَمَ بِأَنَّهُ حَرَامٌ ، فَإِنْ كَانَ الْغَالِبُ هُوَ الْحَرَامَ يَنْبَغِي أَنْ لَا يَقْبَلَ الْهَدِيَّةَ ، وَلَا يَأْكُلَ الطَّعَامَ إلَّا أَنْ يُخْبِرَهُ بِأَنَّهُ حَلَالٌ وَرِثْتُهُ أَوْ اسْتَقْرَضْتُهُ مِنْ رَجُلٍ ، كَذَا فِي الْيَنَابِيعِ". (کتاب الکراہیۃ،الباب الثانی عشر فی الہدایا والضیافات،رشیدیہ)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201342
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن