بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاملہ یا دودھ پلانے والی خاتون کے لیے رمضان کے روزوں کا حکم


سوال

 جو عورت حمل سے ہو کیا وہ رمضان کے روزے چھوڑ سکتی ہے؟

جو عورت بچے کو دودھ پلا رہی ہو کیا وہ رمضان کے روزے چھوڑ سکتی ہے؟

جواب

1۔اگر حاملہ خاتون کو اپنی یا اپنے بچہ کی مضرت کا گمان غالب ہو تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہوگی، بچہ کی پیدائش کے بعد قضا کرنا ہوگا، تاہم اگر مضرت کا گمان غالب نہ ہو تو روزہ رکھنا لازم ہوگا۔

2۔ دودھ پلانے والی خاتون کو اپنی مضرت کا گمان غالب ہو ، اور ماں کے دودھ کے علاوہ  بچہ کی غذا کا کوئی بند وبست نہ ہو تو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہوگی،  بصورتِ دیگر روزہ رکھنا ضروری ہوگا۔

فتاوی تاتارخانیہ میں ہے:

"وقال في الاصل: إذا خافت الحامل أو المرضع على أنفسهما أو على ولدهما جاز الفطر و عليهما القضاء". ( ٢/ ٣٨٤، إدارة القرآن و العلوم الإسلامية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200566

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں