بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور کو خصی کرنے کی عمر


سوال

 کیا گائے  یا بکرا غرض کسی بھی نر جانور کو خصی کرنے کی کوئی عمر ہے جس کے بعد خصی کرنا عضو تلف کرنے کے مترادف ہو اور گناہ کے مستحق ہوں؟  یا اس کی کوئی عمر نہیں ہے، جس عمر میں خصی کرنا ہو درست ہے؟ 

جواب

جانور کو فربہ (موٹا) بنانے یا کسی اور منفعت کی غرض سے خصی کرنا جائز ہے،  اس کے لیے شرعاً عمر کی کوئی تحدید نہیں ہے، البتہ یہ کوشش کرنی چاہیے کہ جانور کو تکلیف کم سے کم ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 388) :
"(و) جاز (خصاء البهائم) حتى الهرة، وأما خصاء الآدمي فحرام قيل والفرس وقيدوه بالمنفعة وإلا فحرام.
(قوله: وجاز خصاء البهائم) عبر في الهداية بالإخصاء، والصواب ما هنا كما في النهاية وهو نزع الخصية، ويقال: خصي ومخصي (قوله: قيل: والفرس) ذكر شمس الأئمة الحلواني أنه لا بأس به عند أصحابنا، وذكر شيخ الإسلام أنه حرام ط (قوله: وقيدوه) أي جواز خصاء البهائم بالمنفعة وهي إرادة سمنها أو منعها عن العض، بخلاف بني آدم فإنه يراد به المعاصي فيحرم أفاده الأتقاني عن الطحاوي". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں