بیوی کا شوہر کے کہنے پر بھی تیار نہ ہونا کیسا ہے؟
بیوی کے لیے ہر جائز کام میں شوہر کی اطاعت لازم اور ضروری ہے، اور شوہر کے لیے زیب وزینت اختیار کرنا، بناؤ سنگھار کرنا مستحسن اور امر مطلوب ہے، اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا تو بے حد ضروری ہے۔حدیثِ مبارک میں ہے:
"سب سے بہترین عورت وہ ہے کہ شوہر اسے دیکھے تو وہ اس کو خوش کردےاور جب وہ اس کو حکم دے تو اس کی اطاعت کرے، اور اپنی ذات اور شوہر کے مال میں جو چیزیں اس کو ناپسند ہوں اس کی مخالفت نہ کرے"۔ (مسند احمد)
لہذا بیوی کا شوہر کے کہنے پر بھی تیار نہ ہونا شرعاً درست نہیں ہے، بیوی کو چاہیے کہ اپنے اس رویہ سے اجتناب کرے، اور اپنے شوہر کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے، اور شوہر کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت سمجھے، اس کی قدر اور اس سے محبت کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی اصلاح کی کوشش کرے، اپنی استطاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت رسانی اور دل جوئی کی کوشش کرے۔
مسند أحمد مخرجا (15/ 411)
'' عن أبي هريرة قال: قيل: يا رسول الله، أي النساء خير؟ قال: «التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، ولا تخالفه فيما يكره في نفسها وماله»''۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200859
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن