ہمارے ملک بنگلادیش میں بہت سارے مدرسوں میں قربانی کے چمڑے جمع کیے جاتے ہیں، میں جس مدرسے کا مدرس ہوں وہاں بھی کلکشن ہوتا ہے، لیکن اس سال فیصلہ کیا گیا ہے کہ سب طلبہ کو چھٹی دی جائے گی، البتہ کچھ مقرر ہ رقم طلبہ کو ضرور مدرسے میں جمع کرانی پڑے گی، اس طرح طلبہ سے لینا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں طلبہ سے کھالیں جمع کروانے کے بجائے چھٹی دینے کا فیصلہ کرکے طلبہ کو مقررہ رقم مدرسہ میں جمع کرانے کا پابند کرنا شرعاً درست نہیں، اس لیے کہ بالجبر تبرع کی شرعاً اجازت نہیں، البتہ ترغیب دینے پر طلبہ اپنی مرضی سے مدرسہ میں تبرعات اگر جمع کراتے ہیں تو اس کی اجازت ہے۔
اگر مدرسے میں رقم کی ضرورت ہے تو بالجبر تبرعات جمع کروانے کا پابند کرنے کے بجائے طلبہ سے تعلیمی اخراجات کی مد میں بطورِ فیس رقم لی جا سکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200089
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن