1. میں نے اپنی بیوی کو کہا: "میں تم کو طلاق دے رہا ہوں" اور ایک ماہ کے اندر ہم نے رجوع کر لیا، کیا یہ صحیح ہے؟
2. اس کے بعد میں نے کسی غیر کے سامنے تین بار کہا : "میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی". اس وقت میری بیوی وہاں پر موجود نہیں تھی، اب اس صورتِ حال پر روشنی ڈالیں.
(1) مذکورہ جملہ سے ایک طلاقِ رجعی واقع ہوئی تھی اور ایک ماہ کے اندر(عدت کے دوران) رجوع کرنے سے نکاح برقرار رہا اور آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاق کا حق تھا۔
(2)بیوی کی غیر موجودگی میں کسی اور کو مذکورہ جملہ تین بار بولنے سے مزید دو طلاقیں بھی واقع ہوگئی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے ، اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی، کیوں کہ مطلقہ شوہر پر حرام ہوچکی ہے، عدت گزرنے کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔ اگر وہ دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور دوسرے شوہر کا انتقال ہوجاتاہے یا وہ ہم بستری کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد آپ کے لیے نئے مہر کے ساتھ نکاح کی اجازت ہوگی۔
الفتاوى الهندية (1/ 473):
"وَإِنْ كَانَ الطَّلَاقُ ثَلَاثًا فِي الْحُرَّةِ وَثِنْتَيْنِ فِي الْأَمَةِ لَمْ تَحِلَّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِكَاحًا صَحِيحًا وَيَدْخُلَ بِهَا ثُمَّ يُطَلِّقَهَا أَوْ يَمُوتَ عَنْهَا، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200549
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن