بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

جامعہ کا نظام تعلیم

جامعہ کا نظام تعلیم

داخلہ

داخلہ کے سلسلے میں ایک لازمی اصول یہ ہے کہ جامعہ میں ایسے طالب علم داخل ہوں جو دینی مزاج اورمطلوبہ علمی استعداد رکھتے ہوں ،اس لیے داخلہ کے لیے امتحان ِداخلہ لازمی شرط ہے۔

جامعہ کے تعلیمی سال کا آغاز شوال المکرم کے پہلے عشرے میں ہوتاہے ،عموماً چھ یا سات شوال کو نئے داخلوں کی تاریخ، تفصیل اور طریقہٴ کار کا اعلان کیا جاتاہے۔

شرائط داخلہ

  • کسی بھی درجے میں داخلہ کے لیے آنے والا طالب علم سابقہ درجہ کے کوائف بالخصوص وفاق المدارس العربیہ کی سندات اور کشف الحضور وغیرہ پیش کرنے کا پابند ہوتا ہے ۔
  • طلبہ کی تربیت پر جامعہ میں پوری توجہ دی جاتی ہے اس لیے طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ جامعہ کے ان قواعد وضوابط کی پابندی کرے جو آگے آرہے ہیں۔
  • بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ طالب علم صحیح العقیدہ مسلمان ہو ،اتباع سنت اور اسلاف کا طرز ِفکروعمل اس کا شیوہ ہو ۔
  • داخلہ کے لیے عموماً مڈل یا میٹرک پاس طلبہ آتے ہیں چنانچہ ایسے طلبہ کو اسکول سے حاصل شدہ سند کی بنیاد پر درجہ اولیٰ کے لیے امتحان ِداخلہ میں شامل کیا جاتا ہے۔
  • جو طلبہ ابتداء ہی سے (اسکول پڑھے بغیر) جامعہ کا رخ کرتے ہیں ان کے لیے درجہ اولی میں داخلے کے لیے ضروری ہے کہ وہ پہلے وفاق المدارس العربیہ کے نصاب کے مطابق مڈل تک کا نصاب پڑھیں جسے "متوسطہ" یا "اعدادیہ "کہا جاتا ہے۔

بیرون کے طلبہ کے لئے شرائط داخلہ

جامعہ کے دروازے روز اول سے دنیا کے ان طلبہ کے لئے کھلے ہوئے ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ علم دین حاصل کرکے اپنے اپنے ملکوں میں جاکر اسے دوسروں تک پہنچائیں اور معاشرہ کی تعمیر واصلاح میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں، ایسے طلبہ کے لئے سابقہ شرائط کے علاوہ مندرجہ ذیل امور بھی لازمی ہیں:

  • قرآن کریم "ناظرہ "پڑھ چکا ہو اور تھوڑی بہت عربی زبان جانتا ہو یا سمجھ سکتا ہو۔
  • جامعہ میں عربی اور اردو میں تعلیم دی جاتی ہے، اس لئے طالب علم کی دونوں زبانوں سے کچھ نہ کچھ مناسبت ضروری ہے۔
  • طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ملک میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے تعلیمی ویزا حاصل کرے، سیاحت یا کسی اور قسم کے ویزے پر داخلہ نہیں دیاجاتا۔
  • آمد ورفت کے اخراجات کا طالب علم خود ذمہ دار ہوتاہے ، البتہ مستحق طلبہ کو داخلہ کے بعد سے تعلیم، کتب، علاج، کھانے پینے اور جامعہ کے اندر رہائش کی سہولتیں مفت مہیا کی جاتی ہیں۔

داخلہ کا طریقہٴ کار

کسی بھی درجہ میں داخلہ کے خواہش مند طالب علم کو مطلوبہ درجہ میں داخلہ کے لیے سابقہ درجہ کا امتحان دینا ضروری ہے ،صرف امتحان میں کامیابی پر داخلہ نہیں ملتا بلکہ جہاں تعلیمی استعدادکی چھان بین ہوتی ہے وہاں طالب علم کے ذہنی وفکری رجحان کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ جامعہ میں داخلہ لینے والے طالب علم کا ذہن وفکر کہیں غیر علمی امور میں مشغول تو نہیں!

داخلہ کے طریقہٴ کار میں حسب ضرورت قدرے رد وبدل ہوتا رہتاہے، تاہم عام طور پر داخلہ کا طریقہٴ کار درج ذیل ہے۔

داخلہ کا امتحان اور جائزہ تین مراحل پر مشتمل ہوتاہے :

  • پہلے مرحلہ میں طالب علم سے ناظرہٴ قرآن کریم ، نماز اور دعاؤں کا شفوی جائزہ لیا جاتا ہے اس میں کامیاب ہونے والے طالب علم کی درخواست ِداخلہ اگلے مرحلہ کے لیے قبول کی جاتی ہے۔
  • پہلے مرحلہ میں کامیاب امیدواروں کا مطلوبہ درجہ کے لیے تحریری امتحان لیاجاتا ہے۔
  • تیسرے مرحلہ میں تحریری امتحان میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا تقریری امتحان لیا جاتاہے جس میں سابقہ درجہ کی تمام یا منتخب کتب کا امتحان لیا جاتا ہے ۔

اس مرحلہ میں کامیاب ہونے والے امیدوار طالب علم کو داخلہ فارم دیا جاتا ہے جس پر دفتری کاروائی کے بعد اس طالب علم کا داخلہ مکمل ہوکر اسے "بطاقة القبول" دیاجاتا ہے اور رجسٹر داخلہ میں اس کے نام کا اندراج ہوتاہے۔

واضح رہے کہ جامعہ اور اس کی تمام شاخوں میں داخلہ مرکز ہی سے ہوتا ہے ۔

اوقات تعلیم

درجات کتب میں صبح چار گھنٹے اور ظہر کے بعد دو گھنٹے تعلیم ہوتی ہے ، درمیان میں کھانے،آرام اور نماز کا وقفہ ہوتا ہے ،جبکہ حفظ کی کلاسیں ان دو مذکورہ اوقات کے علاوہ مغرب سے عشاء تک بھی لگتی ہیں۔

اس کے علاوہ درجات کتب کے طلبہ کے لیے مغرب سے لے کر کم ازکم رات ساڑھے دس بجے تک اساتذہ کی نگرانی میں تکرار ومطالعہ کا نظام بنا ہوا ہے،جبکہ درجات متوسطہ اور شعبہ بنات کے تعلیمی اوقات صبح آٹھ بجے سے ایک بجے تک ہیں ۔

تعلیمی دورانیہ اور تعطیلات

جامعہ میں تعلیمی دورانیہ تقریبا دس ماہ پر مشتمل ہے جو نصف شوال سے شروع ہوکر اوائل شعبان پر ختم ہوتا ہے سالانہ تعطیلات دوماہ ہوتی ہیں، عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی دس روز کی تعطیل ہوتی ہے جبکہ ہفتہ وار چھٹی جمعہ کو ہوتی ہے۔

طلبہ کی کفالت اور وظائف

جامعہ کے تمام شعبوں میں تعلیم مفت دی جاتی ہے، طلبہ سے تعلیمی ،رہائشی یاکسی اورقسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی جبکہ نصاب کی کتابیں طلبہ کو عاریۃً دی جاتی ہیں،مستحق طلبہ کو وظیفہ، کھانا، علاج اور دیگر ضروریات بھی مہیا کی جاتی ہیں، جسے اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم اورنیک بندوں کے تعاون کے ذریعہ سے پورا فرماتے ہیں۔

دار الاقامہ

  • جامعہ میں طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی اور اخلاقی تربیت پر بھی خاص توجہ دی جاتی ہے، جس کے لئے ضروری ہے کہ طالب علم چوبیس گھنٹے جامعہ کے ماحول میں گزارے، اس مقصد کے لئے جامعہ نے دار الاقامہ کا انتظام کیا ہے،چنانچہ جامعہ اور اس کی شاخوں میں طلبہ کی رہائش کے لیے کئی عمارتیں موجود ہیں جن میں سے ایک عمارت غیر ملکی طلبہ کے لئے بھی مختص ہے ، ان عمارتوں میں بجلی، پانی، پنکھے، گیس کے چولہے ،گیزراور ٹھنڈے پانی کے کولر جیسی ضروریات موجود ہیں اور ملکی اور غیر ملکی طلبہ کے لئے الگ الگ مطبخ (باورچی خانہ) اور مطعم (کھانے کا ہال) ہیں جہاں وہ مل بیٹھ کر کھاناکھاتے ہیں۔
  • دار الاقامہ میں مقیم طلبہ کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے اساتذہ مقرر ہیں جوتعلیمی اوقات کے علاوہ بھی ان کی تربیت کا اہتمام کرتے ہیں،رات کو کسی بھی وقت ان کی حاضری بھی لے لیتے ہیں، صبح اور دوپہر میں قیلولے کے بعد انہیں نماز کے لئے جگاتے ہیں ، اگر کوئی طالب علم بیمار ہوجائے تو اس کے فوری علاج معالجے کا انتظام کرتے ہیں۔
  • دارالاقامہ کے کھلنے اور بند ہونے کے اوقات مقرر ہیں ، اسی طرح اس کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ایک نظام بنایا گیا ہے جس کی نگرانی ناظم دارالاقامہ کرتے ہیں۔
  • جامعہ میں کثیر تعداد میں وہ طلبہ بھی پڑھتے ہیں جن کی رہائش کراچی میں ہے،ایسے طلبہ صرف تعلیم اور مطالعہ کے اوقات تک جامعہ میں رہتے ہیں ، اس کے بعد وہ اپنے اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں ۔