اگر اک لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی وہ عدالت کے ذریعے سے خلع لے لیتی ہے، ایک سال یا دو سال بعد گھر والے دوبارہ مجبور کر شوہر کے ساتھ بھیج دیتے ہیں جب کہ لڑکی اس شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، وہ اپنی مرضی سے کسی اور سے شادی کرنا چاہتی ہے، کیا اس لڑکی کا اس شوہر کے ساتھ رہنا جائز ہے یا ناجائز؟
اگر مذکورہ لڑکی نے شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت سے یک طرفہ خلع لی ہے تو اس خلع کا اعتبار نہیں ہے، دونوں کا نکاح برقرار ہے؛ اس لیے مذکورہ لڑکی کا نئے سرے سے نکاح کیے بغیر اپنے شوہر کے ساتھ رہنا جائز ہے۔ اگر لڑکی اس شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تو بزرگوں کو چاہیے کہ مصلحت کے ساتھ اسے سمجھائیں بصورتِ دیگر دونوں خاندان کے بڑوں کو چاہیے کہ لڑکے اور لڑکی کو بٹھا کر ان کے مسائل کا کوئی مناسب حل نکالیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200996
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن