بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یو ٹیوب کے ذریعہ کمائی کرنے کا حکم


سوال

یوٹیوب پر کمائی کا کیا حکم ہے ؟

جواب

یو ٹیوب پر جو پیسہ کمایا جاتا ہے اس میں درحقیقت صارف اپنا مواد  ویڈیو  کی شکل میں بنا کر یوٹیوب کو دیتا ہے اور یوٹیوب کے صارفین اس مواد کو زیادہ دیکھتے ہیں،  یا پسند کرتے ہیں تو اس پر "یوٹیوب" صارف کو طے شدہ رقم ادا کرتا ہے۔اس ادائیگی کے لیے وہ گوگل ایڈ سینس کا اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے۔لہذا اپنی ویڈیوز کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے ان شرائط کا لحاظ ضروری ہے:

1-ویڈیوز میں کسی جان دار کی  تصویر نہ ہو۔

2-ویڈیو میں کسی غیر شرعی اور ناجائز امر کی ترویج نہ   کی گئی ہو۔

3- ویڈیو میں موسیقی نہ ہو۔

4- پیسوں کی وصولی یا ادائیگی  کرنے مٰیں  کوئی سودی معاملہ  یا فاسد عقد نہ کرنا پڑتا ہو۔

5-  جان دار کی تصاویر والے یا کسی طور پر بھی غیر شرعی اشتہارات اس چینل پر نہ چلتے ہوں۔

اگر ان شرائط کا لحاظ رکھ کر چینل چلایا جاسکتاہے تو اس کی کمائی جائز ہوگی۔

ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب پر ایسا چینل چلانا موجودہ دور میں تقریباً  ناممکن ہے، کیوں کہ اپنے تئیں اگر ان شرائط کا لحاظ رکھ بھی لیا جائے تو یوٹیوب انتظامیہ کی طرف سے چینل پر اپنی مرضی سے اشتہارات چلائے جاتے ہیں، جو مختلف ممالک اور علاقوں کے اعتبار سے تبدیل بھی ہوتے ہیں، جن میں بہت سے غیر شرعی امور پر مشتمل اشتہارات ہوتے ہیں، لہٰذا یوٹیوب پر چینل بناکر اس کے ذریعے کمانے سے اجتناب کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع علي تحريم تصوير الحيوان؛ و قال: وسواء لما يمتهن أو لغيره فصنعه حرام لكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله". (١/ ٦٤٧، ط: سعيد)

فقہ السیرہ میں ہے:

"و الحق أنه لاينبغي تكلف أي فرق بين أنواع التصوير المختلفة ... نظراً لإطلاق الحديث". (٤/ ٩٧)

الفتاوى الهندية (5/ 349)

"وفي المنتقى: إبراهيم عن محمد - رحمه الله تعالى - في امرأة نائحة أو صاحب طبل أو مزمار اكتسب مالاً، قال: إن كان على شرط رده على أصحابه إن عرفهم، يريد بقوله: "على شرط" إن شرطوا لها في أوله مالاً بإزاء النياحة أو بإزاء الغناء، وهذا؛ لأنه إذا كان الأخذ على الشرط كان المال بمقابلة المعصية، فكان الأخذ معصيةً، والسبيل في المعاصي ردها، وذلك هاهنا برد المأخوذ إن تمكن من رده بأن عرف صاحبه، وبالتصدق به إن لم يعرفه؛ ليصل إليه نفع ماله إن كان لايصل إليه عين ماله، أما إذا لم يكن الأخذ على شرط لم يكن الأخذ معصيةً، والدفع حصل من المالك برضاه فيكون له ويكون حلالاً له". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں