بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا نمازی کے آگے لٹکا پردہ سترہ بن سکتا ہے؟


سوال

نمازی کے آگے اگر پردہ ہو تو  کیا اس کے  آگے سے گزر سکتے ہیں؟

جواب

نمازی کے آگے اگر   زمین تک پردہ ہو  تو اس کے سامنے سے گزرسکتے ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

قوله: (ولو ستارة ترتفع) أي تزول بحركة رأسه إذا سجد، وهذه الصورة ذكرها سعدي جلبي جوابا عن صاحب الهداية، حيث اختار أن الحد موضع السجود كما مشى عليه المصنف، فأورد عليه أنه مع الحائل كجدار أو أسطوانة لايكره، والحائل لا يمكن أن يكون في موضع السجود. فأجاب سعدي جلبي لأنه يجوز أن يكون ستارة معلقة إذا ركع أو سجد يحركها رأس المصلي ويزيلها من موضع سجوده ثم تعود إذا قام أو قعد ا ه‍. وصورته: أن تكون الستارة من ثوب أو نحوه معلقة في سقف مثلا ثم يصلي قريبا منه، فإذا سجد تقع على ظهره ويكون سجوده خارجا عنها، وإذا قام أو قعد سبلت على الأرض وسترته. ( كتاب الصلاة، باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ٢ / ٤٠٠، ط: دار عالم الكتب)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144104200427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں