1۔ فجر اور ظہر کی سنت اور فرض کے درمیان قضا نمازیں پڑھ سکتے ہیں؟
2۔ تراویح پڑھاتے وقت اگر سورۃ الفاتحہ کی شروع کی 3 آیتیں آہستہ آواز میں پڑھ لیں تو سجدہ سہو کرنا ہو گا جب کہ مقتدیوں کو ایسا نالگا ہو کہ میرے سے ایسا ہو گیا ہے؟
3۔ آیتِ سجدہ کے بعد پھر سے قرأت شروع کرنے کے لیے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
1۔ فجر اور ظہر کی سنن اور فرض کے درمیان قضا نماز پڑھ سکتے ہیں۔ الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"وَجَمِيعُ أَوْقَاتِ الْعُمْرِ وَقْتٌ لِلْقَضَاءِ إلَّا الثَّلَاثَةَ الْمَنْهِيَّةَ، كَمَا مَرَّ. (قَوْلُهُ: إلَّا الثَّلَاثَةَ الْمَنْهِيَّةَ) وَهِيَ الطُّلُوعُ وَالِاسْتِوَاءُ وَالْغُرُوبُ ح". ( شامي، كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ٢/ ٦٦)
2۔ صورتِ مسئولہ میں مقتدیوں کو معلوم ہو یا نہ ہو بہر صورت سجدہ سہو واجب ہوگا، جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وَمِنْهَا الْجَهْرُ وَالْإِخْفَاءُ). حَتَّى لَوْ جَهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ أَوْ خَافَتَ فِيمَا يُجْهَرُ وَجَبَ عَلَيْهِ سُجُودُ السَّهْوِ، وَاخْتَلَفُوا فِي مِقْدَارِ مَا يَجِبُ بِهِ السَّهْوُ مِنْهُمَا، قِيلَ: يُعْتَبَرُ فِي الْفَصْلَيْنِ بِقَدْرِ مَا تَجُوزُ بِهِ الصَّلَاةُ وَهُوَ الْأَصَحُّ، وَلَا فَرْقَ بَيْنَ الْفَاتِحَةِ وَغَيْرِهَا، وَالْمُنْفَرِدُ لَايَجِبُ عَلَيْهِ السَّهْوُ بِالْجَهْرِ وَالْإِخْفَاءِ؛ لِأَنَّهُمَا مِنْ خَصَائِصِ الْجَمَاعَةِ، هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ". ( الباب الثاني عشر في سجود السهو، فصل: سهو الإمام يوجب عليه و علي من خلفه السجود، ١/ ١٢٨)
3۔ آیتِ سجدہ کے بعد اگر سورت شروع ہورہی ہو (جیسے سورہ اعراف کے سجدہ کے بعد سورہ انفال شروع ہورہی ہے، یا سورہ علق کے سجدے کے بعد سورہ قدر) تو سجدہ تلاوت کرنے کے بعد تلاوت جاری رکھنے کے لیے بسم اللہ پڑھنا تلاوت کے آداب میں سے ہے، اور اگر آیتِ سجدہ کے بعد نئی سورت نہیں شروع ہوتی ہو تو پھر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھے بغیر تلاوت جاری رکھیں، تلاوت کا ادب یہی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن