کیا ایک عالم کیلیے مدرسے میں پڑھانا ضروری ہے؟ جبکہ مدرسے سے ملنے والی تنخواہ سے آج کل گزارا نہیں ہوتا مہنگای کی وجہ سے۔۔۔؟
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کایہ وعدہ ہے کہ’’ان تنصروا اللہ ینصرکم‘‘اگرتم اللہ کی مددکروگے تواللہ تعالیٰ تمہاری مددفرمائیں گے۔مفسرین نے اللہ کی مدد سے ’’دین کی خدمت اوراللہ کے دین کی مددیعنی نشرواشاعت ‘‘مراد لی ہے۔اس لیے دین کی خدمت کرتے ہوئے یہ یقین رکھناچاہئے کہ رزاق اللہ تعالیٰ ہیں اورانہوں نے ہرانسان کارزق اس کے مقدرمیں لکھ دیاہے جواسے مل کررہناہے۔اس لیے مدرسہ میں عرصہ درازتک تعلیم حاصل کرنےاوروہاں کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے اوروفاکاتقاضہ یہ ہے کہ اس رشتے کوقائم رکھاجائے۔اگرمکمل وقت دیناممکن نہ ہوتب بھی کسی نہ کسی درجہ میں مدرسہ سے منسلک ہونے میں ہی عافیت ہے۔
فتوی نمبر : 143606200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن