بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا حافظہ عورتیں تراویح میں قرآن سن اور سنا سکتی ہیں؟


سوال

1.کیا حافظہ عورتیں تراویح میں قرآن سن اور سنا سکتی ہیں؟جیسے 2 عورتوں کی جماعت ہو اور دو نوں حافظہ ہوں؟

2- ہمارے مدرسے میں منزلیں نفل میں ہوتی ہے ،جیسے دو لڑکیوں کی جماعت ہو تی ہے ایک سناتی ہے اور ایک سنتی ہے، کیا یہ طریقہ درست ہے؟ہماری نماز ہو جاتی ہے؟

جواب

تراویح یا کسی بھی نماز میں عورتوں کی تنہا جماعت مکروہ تحریمی ہے؛ لہٰذا عورتوں کو تنہا طور پر جماعت کے ساتھ تراویح نہیں پڑھنی چاہیے۔

قرآنِ کریم کو یاد رکھنے کا ذریعہ محض تراویح میں ایک مہینہ سنادینا نہیں ہے؛ بلکہ دیگر بہت سے طریقے قرآنِ کریم کو یاد رکھنے کے ہوسکتے ہیں، اپنی روزانہ کی نفل وغیرہ نمازوں میں پڑھتی رہے، اسی طرح دوسری عورتوں یا محرم مردوں کو نماز کے علاوہ سناتی رہے، نیز اپنی تراویح کی نماز میں بھی تنہا پڑھتی رہے، یہی مناسب اور بہتر ہے۔البتہ اگر نفل کی جماعت میں بھی عورتوں کو سنایا گیا تو نماز ہوجائے گی، دہرانے کی ضرورت نہیں۔
''عن عائشة أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لا خیر في جماعة النساء إلا في المسجد أو في جنازة قتیل''۔ (رواہ أحمد والطبراني في الأوسط) ''۔ (مجمع الزوائد ۲؍۳۳ بیروت)
''فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۶)
'' عن علي بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة - قلت: رجاله کلهم ثقات''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۷ دار الکتب العلمیة بیروت)
'' ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت''. قال الشامي: ''أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لا تزول الکراهة وإنما أرشد والی التوسط لأنه أقل کراهة التقدم''۔ (شامي  ۲؍۳۰۵)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200759

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں