اگر ہم حلیم کو (ھلیم) لکھیں تو کیسا ہے؟ کیوں کہ بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں۔
لفظِ "حلیم" اردو زبان میں ایک مخصوص کھانے کی ڈش کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور مختلف زبانوں کے الفاظ دیگر معانی کے لیے دوسری زبانوں میں استعمال ہوتے ہیں، اسی طرح ایک لفظ کے متعدد معانی پائے جاتے ہیں، عربی زبان میں لفظ "الحلیم" باری تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے، لیکن ایک تو یہ مشترک اسماء میں سے ہے کہ اللہ کے علاوہ دوسرے کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے، دوسرا یہ کہ اردو زبان میں اگر کوئی شخص حلیم کہےیعنی میں "حلیم" کھا رہا ہوں یا "حلیم" بنائی ہے تو سننے والوں کا ذہن کھانے کی مخصوص ڈش کی طرف ہی جاتا ہے نہ کہ باری تعالی کی صفت "الحلیم" کی طرف، لہذا شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں، لوگوں کا اعتراض ناواقفیت پر مبنی اور غلط ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا ایک اور فتویٰ دیکھیے:
کھانے کی مخصوص ڈش کو "حلیم" کہنے کا حکم
فتوی نمبر : 144012201583
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن