کلونجی کے بارے میں حدیث شریف کی عبارت کے ساتھ تشریح درکار ہے!
کلونجی کے بارے میں اکثر کتبِ حدیث میں موجود ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا: کلونجی کے دانے میں سوائے موت کے ہر مرض کا علاج ہے، ملاحظہ فرمائیں:
"حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالسَّامُ الْمَوْتُ، وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ الشُّونِيزُ". (صحیح البخاري ، باب الحبة السواداء :۷/۱۲۴،ط: دارطوق النجاة)
لیکن اس کے ذریعے کس بیماری کا کس طرح علاج ہوگا؟ یہ اس فن سے واقف لوگ ہی بتا سکتے ہیں، کیوں کہ حدیث شریف میں صرف اس کے شفا ہونے کا تذکرہ ہے، مزید تفصیل نہیں ہے کہ کس بیماری کے لیے کس طرح علاج بن سکتی ہے۔ شراحِ حدیث نے یہ بھی لکھا ہے کہ لوگوں کے مزاج مختلف ہوتے ہیں، نیز علاقوں اور موسم کے اعتبار سے اور دوا کے اجزا اور مقدار کے اعتبار سے بھی بعض چیزیں بعض کے لیے مفید اور بعض کے لیے مضر ہوجاتی ہیں، اس لیے کسی مستند طبیب کے مشورے یا نسخے کے مطابق ایسی اشیاء کا استعمال کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200864
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن