کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام بیچ اس مسئلہ کے؟ جائیداد کی ملکیت دادی کی تھی، کچھ عرصہ بعد پوتوں نے متوقع حصہ ملنے کی امید پر آپس میں تقسیم اس طرح کی کہ ایک کو کچھ رقم دے کر فارغ کردیا گیا . اور باقیوں نے جائیداد ملنے کے بعد آپس میں بانٹ لی، اب تقریباً اٹھارہ سال بعد وہ بھائی جس کو رقم دی گئی تھی، نے مطالبہ کر دیا ہے کہ پہلی تقسیم درست نہیں ہوئی تھی. اب دوبارہ نئے سرے سے تقسیم کی جائے. پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی اٹھارہ سال پہلے والی تقسیم اس بھائی کے حق میں درست نہ تھی؟ اگر درست نہ تھی تو اب تقسیم کی درست شکل کیسے ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مذکورہ پوتے ہی دادی کے مال کے وارث تھے اور انہوں نے باہمی رضامندی سے تقسیم کر لی تھی تو جس بھائی نے اپنا حصہ پہلے ہی وصول کر لیا تھا اگر اپنا حصہ وصول کرنے کے بعد وہ اپنے حصے سے دست بردار ہو گیا تھا اور اس سے یہ معاہدہ ہوا تھا کہ وہ اب اپنے حصے کا مطالبہ نہیں کرے گا تو اب اس معاہدہ کی رو سے اس بھائی کا تقسیم کے نادرست ہونے کا دعویٰ نہیں سنا جائے گا۔اگر دادی حیات تھیں اور اس کی موجودگی میں پوتوں نے تقسیم کی اور دادی اس پر رضامند نہیں تھیں تو تقسیم باطل ہے اور دوبارہ تقسیم لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202347
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن